ہے وہی تیرے زمانے کا امامِ برحق
‏جو تجھے حاضر و موجود سے بیزار کرے

‏موت کے آئِنے میں تجھ کو دکھا کر رُخِ دوست
‏زندگی تیرے لیے اور بھی دُشوار کرے

‏دے کے احساسِ زیاں تیرا لہُو گرما دے
‏فقر کی سان چڑھا کر تجھے تلوار کرے
‏اقبال

Comments