Profile avatar
afzaal.bsky.social
مجھے اُس سے محبت ہے، کہ اُس نے دار کے ماتھے پہ زخمی انگلیوں سے زندگی کا نام لکھ کر، اپنے ہونے کا بھرم رکھا، کہ اُس نے عہد کے سارے اندھیرے چیر کر سچ کے سویرے میں قدم رکھا۔
145 posts 112 followers 35 following
Regular Contributor
Active Commenter

وہ ایک شخص کِسی طور بس مِل جاتا مُجھے مُجھے منظور تھے پھر جِتنے خسارے ہوتے۔

اب ترے ذکر پہ ہم بات بدل دیتے ہیں کتنی رغبت تھی ترے نام سے پہلے پہلے

آنسوؤں کے جواب آتے ہیں یاد وہ بےحساب آتے ہیں جانے والے کبھی نہیں آتے جانے والوں کے خواب آتے ہیں ‎#عرفان_صادق

زندگی، تو نے دکاں کھول کے لکھ رکھا ہے اپنے حصے کا کوئی رنج اٹھائیں، جائیں #شہزاد_نیر

آج تو اپنی ہی توہین ہوئی ہے مجھ سے تری ہر بات پہ آمین ہوئی ہے مجھ سے پھر کسی درد کے دریا کا کنارہ ٹوٹا پھر کسی خواب کی تدفین ہوئی ہے مجھ سے #عرفان_صادق

میں نے اک عمر میں دیکھی ہے کئی بار قضا میں نے اک عمر میں چاہا ہے کئی بار تجھے!

‏کاسے میں میرے تھوڑی سی رہنے دے نعمتیں تجھ کو خدا کا واسطہ میری، انا، نہ مانگ

چلو کہ ایک خواب سے سخن کی ابتدا کریں الم جو ہے لکھا کریں ، جو خوف ہے کہا کریں یہ لوگ ہو گئے ہیں اب اذیتوں سے آشنا بلا سے آسماں گرے کہ بجلیاں گرا کریں بکھر گئے تو سوچ لو یہ وقت پھر نہ آئے گا یہ فیصلے کی ہے گھڑی سو مل کے فیصلہ کریں +

تیرے ساونت کو سولی کی زباں چاٹ گئی جسم ابھی گرم تھا اور بال تھے گیلے تیرے اب کہاں دیکھنے والوں کو یقیں آئے گا باغِ جنت تھا بدن خواب تھے بوسے تیرے #احمد_مشتاق

تجھکو بھی ہیں آتے ہوئے لوگوں سے امیدیں اور میرے گزشتہ کا اشارہ ہے مجھے بھی ! #عبداللہ_ضریم

‏گمشدہ محبت کا گمشدہ سا اک ساتھی گمشدہ مناظر میں گمشدہ طریقے سے گم شدہ نہیں ہوتا اور یہ بڑا دکھ ہے ہنستے بستے شہروں میں ہنستے بستے لوگوں کو ہنستے بستے چہروں کا ہنستے بستے لہجوں ہنسنا بسنا لگتا ہے اور یہ بڑا دکھ ہے +

عطائے قلب کرم ہے سنو ازالہ نہیں محبتوں کا کہیں کوئی بھی حوالہ نہیں کسی کے طاق میں رکھے ہیں چند سکّے اور کسی کے ہاتھ میں روٹی کا اک نوالہ نہیں میں تجھ کو جسم سے کیسے رہائی دوں جبکہ فلک نے چاند کو خود سے کبھی نکالا نہیں وہ معجزے کی طرح جو نبی کو ملتا ہے میں وہ گناہ جسے مومنوں نے پالا نہیں +

رقیب جتنے تھے سارے ہی صف بصف آئے تمھارے رنج سے نکلے تو مجھ طرف آئے مجھے بھی اس کے سوا کچھ کہیں نہیں دکھتا کہ جیسے تیر کو خالی نظر ہدف آئے جنہیں پلایا گیا خون ہم غریبوں کا وہ سارے سانپ ہمارے ہی زیرِ کف آئے +

اُس کی آنکھیں دیکھنے والو تم پر واجب ہے شکر کرو اِس دُنیا میں کچھ اچھا دیکھ لیا #دلاور_علی_آزر

تو جو رہ رہ کے محبت کا خدا بنتا ہے دیکھنا یہ ہے کہ اے دل ترا کیا بنتا ہے کاش وہ شخص بڑا ہو کے دِکھائے بھی کبھی سامنے سب کے جو ہر وقت بڑا بنتا ہے چھنتے چھنتے ہی نکلتے ہیں خد و خال نئے بنتے بنتے ہی کوئی نقش سِوا بنتا ہے لطف جب ہے کہ تجھے باپ کی شفقت ہو نصیب ماں کے ہونٹوں پہ تو ہر لفظ دعا بنتا ہے +

ترا پیڑ ہوں تری شاخ ہوں ترا پھول ہوں تُو اتار لے کہیں یہ نہ ہو مری بے بسی کسی اجنبی کو پکار لے #جاوید_حیدر_جوئیہ

تم نغمہ ماہ ہو، انجم ہو، تم سوز تمنا کیا جانو، تم درد محبت کیا سمجھو، تم دل کا تڑپنا کیا جانو، سو باراگر تم روٹھ گئے، ہم تم کو منا ہی لیتے تھے ایک بار اگر ہم روٹھ گئے، تم ہم کو منانا کیا جانو، تخریب محبت آسان ہے، تعمیر محبت مشکل هے، تم آگ لگانا سیکھ گئے، تم آگ بجھانا کیا جانو. #زیرِغور

میں شناسا ہی نہیں دوست سمجھتا ہوں تجھے کوئی اچھائی کا پہلو مری غِیبت سے نکال!! #مجید_اختر

‏میں تھک گیا ہوں جُھوٹ سے مُجھے چاہیئے اب سچ یہاں گر ! رنجشیں، تو رنجشیں گر ! چاہتیں، تو چاہتیں !!

حق نہ کہنا، کہ اہلِ تخت یہاں حق کے بدلے صلیب دیتے ہیں نیک اوصاف کے لبادے میں لوگ کتنے فریب دیتے ہیں #دلاور_حسین_دلاور

گھٹن سی ہونے لگی اس کے پاس جاتے ہوئے میں خود سے روٹھ گیا ہوں اسے مناتے ہوئے یہ زخم زخم مناظر لہو لہو چہرہ کہاں چلے گئے وہ لوگ ہنستے گاتے ہوئے نہ جانے ختم ہوئی کب ہماری آزادی تعلقات کی پابندیاں نبھاتے ہوئے +

رفاقتوں میں وفا کی گھڑی نہیں آئی سفر بخیر یہ منزل کبھی نہیں آئی تمھارے ساتھ کا صدیوں سے منتظر ہے کوئی کہانیوں سے نکل کر پری نہیں آئی بہت سرور کے عالم میں جب بھی دیکھا ہے خمارِ خواب میں دن بھر کمی نہیں آئی بکھر کے ٹوٹ گیا مان موتیوں کی طرح کسی کی آنکھ میں لیکن نمی نہیں آئی +

تجھ کو آتی ہے۔۔۔ اگر کاری گری، سنگ تراش میرا چہرہ ، ۔۔۔مرا پیکر، مرا کوئی انگ تراش یا تو پانی سے۔۔۔۔۔ کوئی شیشہ بنا میرے لیے یا تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آئینے سے یہ دھول ہٹا زنگ تراش میرے۔۔۔۔۔ آنچل کو بنانے کے لیے گھول دھنک اور پھر پھول سے۔۔۔ تتلی سے کئی رنگ تراش +

اگر کسی جاندار کی دم ایکس پر ٹیڑھی تھی تو بلیو اسکائی پر 150 ٹوئٹس کرنے کے بعد بھی ٹیڑھی ہی رہے گی۔

یہ سوچ کے زندان کی وقعت نہیں رہتی آواز کبھی زیرِ حراست نہیں رہتی جاتے ہوئے موسم کی طرح ہوتے ہیں کچھ لوگ گھر میں کئی اشیا کی ضرورت نہیں رہتی #اظہر_فراغ

ہائے !!!! ہماری مشکلیں بڑھتی گئیں اور اس کے ساتھ ہماری ماؤں کے سجدے طویل ہوتے گئے #مبین_دھاریجو

شرم آتی ہے محبت کا تقاضہ کر کے ترک کر دیتا ہے وہ شخص ارادہ کر کے اُس کو آتا ہی نہیں میرا مکمل ہونا چھوڑ دیتا ہے وہ تکلیف کو آدھا کر کے #مبین_دھاریجو