خواب دیکھا تھا کسی مغرور کا
اس لیے چشمہ لگا ہے دور کا
توڑ آیا ہے حصارِ وصلِ یار
دل نہیں قائل کسی دستور کا
اُن ہَری آنکھوں کے چُنگل سے نکل
حل یہی ہے عشق کے ناسور کا
راس آنے لگ گئی گریہ گری
آگیا موسم سخن پہ بُور کا.
(کومل جوئیہ)
اس لیے چشمہ لگا ہے دور کا
توڑ آیا ہے حصارِ وصلِ یار
دل نہیں قائل کسی دستور کا
اُن ہَری آنکھوں کے چُنگل سے نکل
حل یہی ہے عشق کے ناسور کا
راس آنے لگ گئی گریہ گری
آگیا موسم سخن پہ بُور کا.
(کومل جوئیہ)
Comments