1/8
ڈی جی آئ ایس پی آر کا دہشتگردی کے حوالے سے حالیہ بیان ناصرف حقائق کے برعکس بلکہ گمراہ کن ہے۔ عمران خان اور ان کی کابینہ نے کبھی بھی افغانستان سے تحریکِ طالبان پاکستان کی واپسی اور آبادکاری کے حوالے سے پالیسی کی منظوری نہیں دی۔ امریکہ کے افغانستان سے انخلا سے قبل یکم جولائی ۲۰۲۱ کو عسکری قیادت نے
ڈی جی آئ ایس پی آر کا دہشتگردی کے حوالے سے حالیہ بیان ناصرف حقائق کے برعکس بلکہ گمراہ کن ہے۔ عمران خان اور ان کی کابینہ نے کبھی بھی افغانستان سے تحریکِ طالبان پاکستان کی واپسی اور آبادکاری کے حوالے سے پالیسی کی منظوری نہیں دی۔ امریکہ کے افغانستان سے انخلا سے قبل یکم جولائی ۲۰۲۱ کو عسکری قیادت نے
Comments
پارلیمان کو تین نکات پر بریفنگ دی۔ جن میں سے ایک نقطہ امریکی انخلاء کے پاکستان کے امن و امان پر اثرات، دیگر نکات ریجن میں طاقت کے توازن اور عالمی سطح پر پاور گیم کے حوالے سے تھے۔ اس کے بعد اکتوبر ۲۰۲۱ میں ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کے اگلے روز عسکری قیادت ایک پانچ نکاتی پلان منظوری کے لیے
وزیراعظم کے پاس لے کر آئی جس کی فوری منظوری پر زور دیا گیا۔ عنوان مذاکرات کا طریقہ کار تھا مگر نکات طالبان کی واپسی کے تھے۔ مجھ سمیت کابینہ کے دیگر اراکین جو زمینی حقائق سے آگاہی رکھتے تھے انہوں نے عسکری قیادت کے پیش کردہ منصوبے پر اعتراضات اٹھائے جن کا کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا گیا بلکہ
بھرپور کوشش کی گئی کہ بنا مین میخ کے ان کے پلان کی منظوری دی جائے تاہم وزیراعظم عمران خان نے ایسے کسی بھی پلان کی منظوری دینے سے احتراز کیا کہ جس میں بیش بہا قربانیوں کے بعد حاصل کردہ امن کے بربادی کا امکان ہو۔
اس میٹنگ میں موجود تمام وزرا گواہی دیں گے کہمیری باتیں اس وقت عسکری قیادت کو جتنی بھی
ناگوار گزریں مگر جو سوالات میں نے اٹھائے اور جن خدشات کا اظہار کیا میرے وہ تمام خدشات درست ثابت ہوئے۔رجیم چینج کے بعد جون ۲۰۲۲ میں پی ڈی ایم حکومت کی منظوری کے بعد پہلا وفد افغانستان گیا جس سے سب کو لاعلم رکھا گیا۔ تب جب دہشتگردی کی واپسی کے متعلق میں نے بہتاحتیاط سے سوالات اٹھائے تو اس وقت کی
حکومت اور آئی ایس پی آر کی جانب سے ایسی کسی پیش رفت سے مکمل لاعلمی کا اظہار کیا گیا اور مجھ پر ناصرف پراپگینڈہ کرنے کا الزام لگایا گیا بلکہ پہلے دبے لفظوں میں اور پھر کھلم کھلا دھمکیاں پہنچائی گئیں۔ ریاستی اداروں کی نیت بھانپتے ہوئے میں نے اپنی قوم سے رجوع کیا اور تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک پر
امن تحریک کے زریعے ہم نے اپنے علاقوں کو ان عناصر سے خالی کرایا۔ تاہم مجھے بتایا گیا کہ یہ انخلا عارضی تھا اور برف پگھلنے پر گرمی تو بڑھے گی مگر اس سے پہلے آپ کا بندوبست کیا جائیگا۔ حقائق اور بھی بہت ہیں (اور اس حوالے سے باقیسیکوئنس آف ایونٹس میری اگست ۲۰۲۲ سے ۲۰۲۳تک کی تقریروں اور پریس کنفرنسز