جو تھا نہیں ہے، جو ہے نہ ہو گا،
یہی ہے اک حرفِ محرمانہ
قریب تر ہے نُمود جس کی،
اُسی کا مشتاق ہے زمانہ
جہانِ نَو ہو رہا ہے پیدا، وہ عالمِ پِیر مر رہا ہے
جسے فرنگی مُقامِروں نے بنا دیا ہے قِمار خانہ
ہَوا ہے گو تُند و تیز لیکن چراغ اپنا جلا رہا ہے
وہ مردِ درویش جس کو حق نے دیے ہیں اندازِ خسروانہ
یہی ہے اک حرفِ محرمانہ
قریب تر ہے نُمود جس کی،
اُسی کا مشتاق ہے زمانہ
جہانِ نَو ہو رہا ہے پیدا، وہ عالمِ پِیر مر رہا ہے
جسے فرنگی مُقامِروں نے بنا دیا ہے قِمار خانہ
ہَوا ہے گو تُند و تیز لیکن چراغ اپنا جلا رہا ہے
وہ مردِ درویش جس کو حق نے دیے ہیں اندازِ خسروانہ
Comments