اڑانوں کا ہر اک موقع ستم گر چھین لیتا ہے
وہ مجھ کو حوصلہ دے کے مرے پر چھین لیتا ہے

کسی نے جاتے جاتے چھین لی ایسی مری سانسیں
کہ جاری سال کو جیسے دسمبر چھین لیتا ہے
Post image

Comments