کتابِ عمر کا اِک اور باب ختم ہوا
شباب ختم ہوا اِک عذاب ختم ہوا
ہوئی نجات سفر میں فریبِ صحرا سے
سراب ختم ہوا اضطراب ختم ہوا
برس کے کھل گیا بادل ہوائے شب کی طرح
فلک پہ برق کا وہ بیچ و تاب ختم ہوا
جواب دَہ نہ رہا میں کسی کے آگے منیر
وہ اک سوال اور اس کا جواب ختم ہوا
شباب ختم ہوا اِک عذاب ختم ہوا
ہوئی نجات سفر میں فریبِ صحرا سے
سراب ختم ہوا اضطراب ختم ہوا
برس کے کھل گیا بادل ہوائے شب کی طرح
فلک پہ برق کا وہ بیچ و تاب ختم ہوا
جواب دَہ نہ رہا میں کسی کے آگے منیر
وہ اک سوال اور اس کا جواب ختم ہوا
Comments