بکے ہیں جس پہ ہمارا وہ دام تھا ہی نہیں
جو کر رہے ہیں ہمارا وہ کام تھا ہی نہیں
کچھ اس لئے بھی رہائی نہیں نصیب ہوئی
میں عادتاً تھا یہاں ، زیرِ دام تھا ہی نہیں
عجب طرح کی رفاقت ہمارے بیچ رہی
ہمارے بیچ دعا تھی سلام تھا ہی نہیں

تو خاک لطف اٹھاتا میں زندگی تیرا
جیا میں جس کو ، مری صبح و شام تھا ہی نہیں
1/2

Comments