Profile avatar
jamilkhan38.bsky.social
Poet , political worker
37 posts 120 followers 16 following
Regular Contributor
Conversation Starter

‏عمر ایوب کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل، مطالبات 2 ہیں، سپریم کورٹ کے سینئر ترین ججز کے نیچے 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی آزادانہ تحقیقات کےلئے کمیشن بنایا جائے ، ورنہ سول نافرمانی، ترسیلات زر میں کمی اور بائیکاٹ کی تحریک چلے گی. بانی چیئرمین عمران خان

‏اپختونخوا کی صوبائی اسمبلی آج بہادری کے دو کام کرسکتی ہے ایک یہ کہ وہ سپریم کورٹ سے وہ ایکشن این ایڈ آف سول پاور ریگولیشن پر PHC کے فیصلے کے خللاف اپنا سٹے آرڈر واپس لے سکتی ہے دوسرا وہ ریگولیشن کے خلاف ایک قرداد منظور کرسکتی ہے ، کیونکہ اس ریگولیشن کی وجہ سے صوبہ ایک کالونی ہے

خدا ہم کو ایسی خدائی نہ دے کہ اپنے سوا کچھ دکھائی نہ دے خطاوار سمجھے گی دنیا تجھے اب اتنی زیادہ صفائی نہ دے ہنسو آج اتنا کہ اس شور میں صدا سسکیوں کی سنائی نہ دے غلامی کو برکت سمجھنے لگیں اسیروں کو ایسی رہائی نہ دے خدا ایسے احساس کا نام ہے رہے سامنے اور دکھائی نہ دے بشیر بدر

سب تحریک انصاف کارکنان پرامن رہے ، جیت سچ کی ہوگی

دا کوم یهودیان چې په اسرائیل کښې د خپل حکومت او د جنګ خلاف احتجاج کوي ، چې په دوئ د غدارۍ مقدمې کوي که نه ؟

اگر آپ حق اور سچ کے ساتھ نہیں کھڑے ، تو پھر تاریخ کو اس سے کوئی غرض نہیں ، کہ آپ مسجد، حجرے میں تھے یا طوائف کے کوٹے پر

‏چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا کے کہنے پر ڈپٹی کمشنرز نے ٹرانسپورٹ والوں کو بلا کر دھمکیاں دی کہ پی ٹی آئی کے احتجاج کو گاڑیاں نہ دیں۔ اندازہ لگائیں کہ صوبہ کا اختیار کس کے پاس ہے۔ ‎#عوام_کا_طوفان_لائیگا_عمران ‎#احتجاج_سے_انقلاب_تک

پشاور میں بلکل خاموشی ہے

Fake News Alert سوشل میڈیا پہ 24 نومبر کے حوالے سے چلائی جانے والی فیک نیوز اور پراپیگنڈا پہ توجہ مت دیں، بانی چیئرمین عمران خان کی کال پہ تمام ممبران قومی اسمبلی صوبائی اسمبلی ورکرز عہدے داران اور ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگ 24 نومبر کی فائنل کال پر توجہ دیں عون عباس بپی صدر PTI جنوبی پنجاب

‏کۀ شيعه کيږمه سني مې وژني که سني کيږم حسيني مې وژني که دواړه نه منم مرتد مې ګڼي راته يو کيږي يقينې مې وژني عبدالرحیم روغانے صیب

‏په سیاست کښې خو دومره پوهه نه لرم ، خو دا اورېدلې وو او لیدلې وو چې کله هم په پاکستان کښې سیاسی ګوند احتجاج کوي نو یا سړکونو بند کړي او یا بازارونه بند کړي ، خو دا مې نه وو لیدلې چې بازارونه او سړکونه حکومت بند کړه ، بیا هم خلک وايي چې عمران خان په سیاست نه پوهیږي

‏اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کو رہا کرنیکا حکم دیدیا

اس خو کہتے ترکی بہ ترکی جواب، زبان سخت ہے لیکن زبردست ہے

‏علی امین گنڈا پور نے آج وزیراعظم اور آرمی چیف کی موجودگی میں اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں عمران خان کا دفاع کیا اور 24 نومبر کے احتجاج کی اجازت نہ ملنے کا شکوہ کیا

‏ہمارے تین مطالبات ہیں: ‏26ویں آئینی ترمیم کا خاتمہ اور آئین کی بحالی ‏مینڈیٹ کی واپسی ‏تمام بےگناہ سیاسی قیدیوں کی رہائی

ټويټره او پاکستانه خداے مو مل شه نو

یہ نوٹیفکیشن فیک ہے ، حکومت کبھی بھی کروڑ نہیں بلکہ ملین لکھتا ہے ، اس لئے کوئی بھروسہ نہ کرے اس پوسٹ پر

‏عمران خان صاحب نے علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر صاحب کو اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی اجازت دے دی ہے۔ صرف مینڈیٹ کی واپسی، قانون کی حکمرانی اور سیاسی قیدیوں کی رہائی پر گفتگو ہوگی۔ سلمان اکرم راجا صاحب

پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم کا حکومت اورپی ٹی آئی درمیان رابطہ پر ردعمل

عمران خان نے کہا، پہلے آپ چھوٹے غلام تھے، آج آپ مکمل غلام بن چُکے ہیں، 24 نومبر کو آپ نے اگلی نسلوں کیلئے نکلنا ہے، علیمہ خان

دفعہ 144 لگانے سے اب کچھ نہیں ہوگا احتجاج تو ہوکر رہے گا ، اس جبر نے احتجاج کے علاوہ کوئی اور راستہ چھوڑا ہی نہیں

کوئی شرم کوئی حیاء ؟ بچوں کو بھی نہیں بخشا اس سول مارشلا نے

‏“چند” کا ڈالا ہوا گند صاف کرنے کے لئےعوام کو باہر نکلنا ہو گا ورنہ پاکستان کی آئندہ نسل کامستقبل خطرے میں،26 نومبر ‎#PTI کی کال پر نہیں سیاست، صحافت ،تاجر،وکلا ڈاکٹر،کسان، مزدور طلبا ہر کسی کومافیا کے خلاف آئین اور قانون حکمرانی کے لئے جدوجہد کرنا ہوگی ورنہ مافیاز کھا جائیُں گے Arif Hamed batti

میرے ذاتی خیال میں یہ مریم نواز کا درست فیصلہ ہے۔ جب آپ کالک منہ پر مل چکے ہیں اور ساری دنیا کے سامنے فوجی ٹاؤٹ کے طور پر ایکسپوز ہو چکے ہوں تو پھر مکمل طور طور پر ننگا ہو کر ناچنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

‏ایک خوددار قوم ہمیشہ اپنی آزادی کے لئے جدوجہد کرتی ہے 🗓 24 نومبر 2024 📍 اسلام آباد

بانی چیئرمین عمران خان کی جانب سے پارٹی قائدین کے لیے اہم ہدایات

پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں کئی “گوانتانامو بے” موجود ہیں، سینیٹر افراسیاب خٹک نے یہ بات ادریس خٹک کی غیر آئینی قید کے حوالے سے ایک گفتگو کے دوران کہی۔ ادریس کو پہلے پاکستان آرمی نے جبری طور پر غائب کیا اور بعد میں ایک فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا۔

کومه نغمه دې زمزمه کړمه د ژوند په بدل راته یی وښایه چې کومه ترانې وژاړم