کسی کا انتظار نہیں کرتی
وقت کی رفتار نہیں تھمتی

میں اڑتی پھروں ہواؤں میں
خود کو گرفتار نہیں رکھتی

پیار کرتی ہوں میں خود سے
کسی پہ انحصار نہیں کرتی

مہتاب سے کرنے کو اپنی باتیں
رات کا انتظار نہیں کرتی ہے

آفتاب تبش حُسن سے پگھل گیا
ابھی میں سنگھار بھی نہیں کرتی

بشکریا @kashifkiran.bsky.social ❣️

Comments