رستہ بھی کٹھن دُھوپ میں شدّت بھی بہت تھی
سائے سے مگر ،،، اُس کو مُحبّت بھی بہت تھی
خیمے نہ کوئی میرے مسافر کے جلائے
زخمی تھا بہت ، پاؤں مسافت بھی بہت تھی
سب دوست مِرے منتظر پردۂ شب تھے
دِن میں تو سفر کرنے میں دِقّت بھی بہت تھی
سائے سے مگر ،،، اُس کو مُحبّت بھی بہت تھی
خیمے نہ کوئی میرے مسافر کے جلائے
زخمی تھا بہت ، پاؤں مسافت بھی بہت تھی
سب دوست مِرے منتظر پردۂ شب تھے
دِن میں تو سفر کرنے میں دِقّت بھی بہت تھی
Comments