Profile avatar
fadiiisays.bsky.social
میری زمین میرا آخری حوالہ ہے! 🇵🇰
333 posts 853 followers 936 following
Prolific Poster

‏میں نے کہا کہ دیکھ یہ میں ،یہ ہٙوا، یہ رات ‏اُس نے کہا کہ میری پڑھائی کا وقت ہے! ‏احمد مشتاق

‏ہم خود بتائیں گے تمہیں اپنی خرابیاں ‏وہ اس لیے کہ لوگ تمہیں کم بتائیں گے ‏یونس تحسین

لمحہ وہ تیری یاد کا ایسے گزر گیا جیسے کہ پھول شاخ سے ٹوٹا، بکھر گیا چندر واحد

‏ہمیں دیکھو ہمارا وقت تھوڑا رہ گیا ہے!

جس طرح شہر سے نکلا ہوں میں بیمار ترا یہ اجڑنا ہے کوئی نقل مکانی تو نہیں فرحت عباس شاہ

‏یہ سانحہ بھی محبت میں بارہا گزرا ‏کہ اُس نے حال بھی پوچھا تو آنکھ بھر آئی ‏ناصر کاظمی

‏کھویا ہے کچھ ضرور جو اُس کی تلاش میں ‏ہر چیز کو اِدھر سے اُدھر کر رہے ہیں ہم ‏احمد مشتاق

‏اِک شہرِ خواب ہم نے بسایا تھا ، اور پھر ‏اُس میں رہے نہ اُس کے مضافات میں رہے! ‏اظہر نقوی

مجھ کو آتا جو مقدر کو بدلنا ساحر میں کسی کو بھی کسی سے نہ بچھڑنے دیتا جہانزیب ساحر

‏حیرت ہے کہ ہم لوگ بھی ٹھکرائے گئے ہیں ‏ہم جیسے تو سینوں سے لگانے کے لئے تھے ‏ فرحان عثمان

آنکھیں رہیں تو آئنیہ خانے بنائیں گے!

‏اپنے بالوں کی سفیدی پہ سہم جاتا ہوں ‏زندگی اب تیری رفتار سے ڈر لگتا ہے ‏افضل الہ آبادی

اُس روز بھی تھک جاتا ہوں چہروں کے سفر سے جس روز میں بستی میں کسی سے نہیں ملتا احمد سلمان

‏قطار باندھے کھڑے ہیں کہ تُو میسر ہو!

‏اکثر اپنی تصویریں بھی لے جاتے ہیں لوگ ‏اکثر خالی رہ جاتے ہیں دیواروں کے ہاتھ ‏کومل جوئیہ

‏تمہارے دکھ تو میرے خال و خد میں آ گئے ہیں!

ہزار طرح کے تھے رنج پچھلے موسم میں پر اتنا تھا کہ کوئی ساتھ رونے والا تھا! جمال احسانی❤

یہ سانحہ ہے کہ اب ہم تمہارے بارے میں گئے دِنوں کی طرح خوش گماں نہیں رہتے آئلہ طاہر

ہمارے واسطے اس سے بڑی خوشی کیا ہے کہ ایک شخص محبت سے ہم کو دیکھتا ہے !! جنید ضیاء

ہم سا سیاہ نصیب بھی ہو گا کوئی کہیں اک شخص ہم سے دن کے اجالے میں کھو گیا میثم علی آغا

‏کچھ طے نہیں دونوں میں کہ اب کون ہے تنہا ‏تنہائی مکیں ہے کہ تنہائی مکاں کی ‏ شاہین عباس

یہ شہر وہ ہے جس میں کوئی گھر بھی خوش نہیں!

نہ وہ حَسین نہ میں خوبرو مگر اک ساتھ ہمیں جو دیکھ لے وہ دیکھتا ہی رہ جائے جمال احسانی

میں ترک تعلق پر زندہ ہوں سو مجرم ہوں کاش اس کے لیے جیتا اپنے لیے مر جاتا عزم بہزاد

‏مجھ کو کھو کر تیری آنکھیں نہیں پہلے جیسی ‏تیرے نقصان سے بڑھ کر ہے یہ نقصان میرا ‏شاہین عباس

لوگ احساس کی روندی ہوئی گلیوں میں قتیل پھینک دیتے ہیں تعلق کو پرانا کر کے قتیل شفائی

اپنی قسمت میں سبھی کچھ تھا مگر پھول نہ تھے تُم اگر پھول نہ ہوتے تو ہمارے ہوتے اشفاق ناصر

‏ہم عُمر کو جینے آئے تھے اور وقت کے ہاتھوں بَسَر ہوئے!

‏بس اتنی سی ہے حقیقت کہ آنکھ والوں کو ‏جہاں تلک نظر آتا ہے خواب دیکھتے ہیں ‏صغیر ملال

‏مقدروں کی لکیروں سے مات کھا ہی گئے ‏ہم ایک دوسرے کا ہاتھ چومنے والے ‏جمال احسانی

اب سلیم اکیلے ہو، ورنہ عمر بھر تم تو دوستی میں اندھے تھے، دشمنی میں بہرے تھے سلیم کوثر

‏عجیب شہر ہے یہ پرورش کا مارا ہوا ‏ہر آدمی نے کوئی روگ پال رکھا ہے ‏فیصل عجمی

‏اور تو خیر کوئی بات نہیں ہے لیکن ‏ہم تیرے سامنے مِسمار ہوئے جاتے ہیں ‏واجد امیر

‏زندگی بھر کی شناسائی چلی جائے گی ‏گھر بسا لوں گا تو تنہائی چلی جائے گی ‏سلیم کوثر

‏جمالؔ اب تو یہی رہ گیا پتہ اُس کا ‏بھلی سی شکل تھی اچھا سا نام تھا اُس کا ‏جمالؔ احسانی

‏تم دیکھتے ہو جب مجھے تب دیکھتا ہوں میں ‏سو منتظر ہی رہتا ہوں کب دیکھتا ہوں میں ‏شاہین عباس

اتنی جلدی تو سنبھلنے کی توقع نہ کرو وقت ہی کتنا ہوا ہے میرا سپنا ٹوٹے جواد شیخ

‏سنا ہے زلزلے آتے ہیں عرش پر محسنؔ!

کِس کی دستک ہے جو کرتی ہے پریشان مُجھے! اظہر نواز

دشتِ وحشت میں سَرابوں کی اذیت کے سِوا اِک مَحبت تھی مرے پاس رہی وہ بھی نہیں! ربائی خام

‏گھر وہ ہے جہاں کوئی آپ کا منتظر ہو!

‏کسے کہیں کہ رفاقت کا داغ ہے دل پر ‏بچھڑنے والا تو کُھل کر کبھی ملا ہی نہ تھا ‏اسلم انصاری

گھر کا سارا راستہ اس سر خوشی میں کٹ گیا اس سے اگلے موڑ کوئی ہم سفر ہونے کو ہے پروین شاکر

‏آخر کو دن بھی کٹ ہی گیا دل کے ساتھ ساتھ ‏اک زرد پھول جیب میں بیکار رہ گیا ‏ادریس بابر

‏لے تو آیا ہوں تجھے گھیر کے اپنی جانب ‏آگے انسان کی اپنی بھی لگن ہوتی ہے ‏اظہر فراغ

‏جو تیری جستجو میں چھوڑ دیا ‏اس کا نعم البدل تو تُو بھی نہیں ‏اسامہ ضوریز

‏تیرے ہوتے بھی سب خراب ہی تھا ‏اور پھر آج کل تو تُو بھی نہیں ‏اسامہ ضوریز

‏خاک کو خاک بناتی ہے چلو مان لیا ‏موت لیکن لب و رخسار کہاں پھینکتی ہے ‏واجد امیر

ٹال دیتا ہوں بہانے سے سبھی لوگوں کو مجھ کو آیا نہ ترے بعد کسی کا ہونا ساجد رحیم